ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / پاپولر فرنٹ کی سنگھ پریوار کو عدلیہ کی توہین کرنے سے باز رکھنے کی سپریم کورٹ سے اپیل

پاپولر فرنٹ کی سنگھ پریوار کو عدلیہ کی توہین کرنے سے باز رکھنے کی سپریم کورٹ سے اپیل

Thu, 01 Nov 2018 18:04:57  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی; یکم نومبر (پریس رلیز/ایس او نیوز) پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی مرکزی سکریٹریٹ کے بنگلور میں منعقدہ اجلاس میں سپریم کورٹ سے فوری مداخلت کرتے ہوئے سنگھ پریوار کو ایودھیا میں شہید بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر کے نام پر ہندوستانی عدالتی نظام کی توہین کرنے سے باز رکھنے کی درخواست کی گئی۔ ار ایس ایس، بی جے پی اور دیگر متعلقہ تنظیموں کے سربراہان کورٹ میں زیر التوا مقدمات سے قطع نظر رام مندر کی تعمیر کو لے کر لگاتار اپنے اعلانیہ بیانوں اور دعووں کے ذریعہ سپریم کورٹ کے کردار کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عدالت عظمیٰ کے لیے یہ ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے کہ یہ لوگ پورے ملک میں فرقہ وارانہ سیاسی منافرت کا ماحول پیدا کرکے انتخابات جیتنے کے لیے سپریم کورٹ میں موجود اس متنازعہ مقدمے کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ اجلاس نے سپریم کورٹ سے اس قسم کی مجرمانہ و ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث سنگھ پریوار کے سربراہوں کے خلاف مجرمانہ اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔

ملک کے عوام اور تمام جماعتوں کو بابری مسجد معاملے میں حتمی فیصلے کا انتظار ہے، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ بابری مسجد-رام مندر معاملہ ملکیت کا مقدمہ ہے، جس کا فیصلہ ہندو یا مسلم قوم کے عقیدے کی بنیاد پر نہیں کیا جا سکتا۔ اجلاس نے کہا کہ حقائق اور ثبوتوں کے بجائے کسی دوسری بنیاد پر توجہ دی گئی تو اس میں ناانصافی ہوگی۔

بلا شبہ یہ ہمارے جمہوری اداروں کی ناکامی ہی تھی کہ وہ ادارے سنگھ پریوار کی تنظمیوں کو قانون ہاتھ میں لینے سے نہ روک سکے اور ماضی میں حالات بگڑتے گئے، یہاں تک کہ 6/دسمبر 1992 کو صدیوں پرانی بابری مسجد کو منہدم کر دیا گیا۔ بابری مسجد کی انہدامی کاروائی حالات کو بنائے رکھنے کے کورٹ کے تمام احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انجام دی گئی، جبکہ ملک کے تمام جمہوری قوانین خاموش تماشائی بنے رہے۔ جس کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں بھڑکے مسلم مخالف فسادات میں سیکڑوں بے قصور مسلمانوں کی جانیں لی گئیں۔ ملک میں فرقہ وارانہ تقسیم کو مزید گہرا کرنے کے لیے، بی جے پی آج بھی ہر آنے والے الیکشن کے ساتھ اپنی سیاسی منافرتی مہمات میں اس مسئلے کو جان بوجھ کر طول دے رہی ہے۔

جیسے جیسے آئندہ لوک سبھا انتخابات قریب آتے جا رہے ہیں، بی جے پی کے نیتا مسلسل اشتعال انگیز بیانات دے کر نہ صرف مسلم طبقے کو دھمکا رہے ہیں، بلکہ ملک میں انصاف کے بلند ترین ادارے سپریم کورٹ کے مقام کی بھی توہین کر رہے ہیں۔ وہ ملک کے جمہوری اداروں کا ذرا بھی پاس نہیں کرتے، علی الاعلان دستور کو برا بھلا کہتے ہیں یہاں تک کہ میڈیا و عوام کو ڈرا دھمکا کر عدالت کے حتمی فیصلے کو متاثر کرنا چاہتے ہیں۔

آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے عدلیہ کا ذرا بھی لحاظ نہ کرتے ہوئے شہید بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر کے لیے ایک آرڈیننس پاس کرنے کا مطالبہ کیا۔ بی جے پی صدر امت شاہ ملک کی عدالتوں کو اصولوں کی تعلیم دے رہے ہیں۔انہوں نے سبری مالا مندر میں خواتین کے داخلے کی اجازت کے فیصلے کی تنقید کرتے ہوئے اسے ناقابل عمل بتایا اور کورٹ کو ایسے احکام صادر نہ کرنے کی دھمکی دی جس پر عمل نہ ہو سکے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ، اسی آر ایس ایس نے جب کبھی بھی اقلیتی اقوام کا کوئی مسئلہ آیا عدالتی فیصلوں کی سختی سے نفاذ کا مطالبہ کیا۔

چونکہ عدلیہ ہی ملک کے شہریوں کے لیے انصاف کی آخری امید ہے، اس لیے سپریم کورٹ کو آگے بڑھ کر ایسی دھمکیوں کے مقابلے میں اپنی عظمت اور آئینی اختیارات کو واضح طور سے بیان کرنا چاہئے۔ اجلاس نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ وہ ایسے لوگوں کے خلاف کاروائی کرے جو لگاتار اپنے اعلانیہ بیانوں سے عدلیہ کے کردار کو کمزور کر رہے ہیں۔

ہاشم پورہ معاملے میں عدالت کا فیصلہ حکومتی دہشت گردی کے منہ پر طمانچہ

مرکزی سیکریٹریٹ کے اجلاس نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا جس میں 1987 میں یوپی کے میرٹھ ضلع کے ہاشم پورہ گاؤں کے 38 مسلمانوں کے قتل کے مجرم پی اے سی اہلکاروں کو عمر قید کی سزا دی گئی۔ ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے فیصلے کو منسوخ کر دیا جس میں حادثے کے /28 فرقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ تھا۔ قانونی لڑائی کی یہ جیت گرچہ 31/سالوں بعد ملی، لیکن یہ ملک میں پائی جانے والی حکومتی دہشت گردی کے تمام سرکاری ایجنٹوں کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے۔ اجلاس نے کہا کہ ایک طرف حکومت عدلیہ کو کمزور کرنے کی کوششوں کو کھلی چھوٹ دے رہی ہے، لیکن دوسری طرف اس قسم کے فیصلوں سے عدالت پر عوام کے یقین کو مضبوطی ملتی ہے۔

چیئرمین ای ابوبکر نے اجلاس کی صدارت کی، جس میں نائب چیئرمین او ایم اے سلام، جنرل سکریٹری ایم محمد علی جناح، ای ایم عبدالرحمن، کے ایم شریف اور عبدالواحد سیٹھ شریک رہے۔


Share: